سطرØ+ Ú©ÛŒ باتوں سے اجتناب کرتے ہیں!
زندگی کی راہوں میں
بار ہا یہ دیکھا ہے
صرف سُن نہیں رکھا
خود بھی آزمایا ہے
جو بھی پڑھتے آئے ہیں
اسکو ٹھیک پایا ہے
اسطرØ+ Ú©ÛŒ باتوں میں
منزلوں سے پہلے ہی
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
لوگ روٹھ جاتے ہیں
یہ تمہیں بتا دوں میں
چاہتوں کے رشتوں میں
پھر گرہ نہیں لگتی
لگ بھی جائے تو اُس میں
وہ کشش نہیں رہتی
ایک پھیکا پھیکا سا رابطہ تو رہتا ہے
تازگی نہیں رہتی
Û”Û”Û” روØ+ Ú©Û’ تعلق میں
زندگی نہیں رہتی ۔۔۔
بات پھر نہیں بنتی
لاکھ بار مل کر بھی
دل کبھی نہیں ملتے!
ذہن کے جھروکوں میں
سوچ کے دریچوں میں
تتلیوں کے رنگوں میں
پھول پھر نہیں کھلتے!
اس لئیے میں کہتا ہوں
اس طرØ+ Ú©ÛŒ باتوں میں
اØ+تیاط کرتے ہیں
اسطرØ+ Ú©ÛŒ باتوں سے اجتناب کرتے ہیں!